خیبرپختونخوا بجٹ مالی سال 2023-24
نگران صوبائی کابینہ نے مالی سال 2023-24 کیلئے پہلے چار ماہ کے اخراجات کے تخمینے کی بجٹ اجلاس میں منظوری دیدی
پشاور : صوبائی کابینہ کا خصوصی اجلاس نگران وزیراعلی محمد اعظم خان کی صدارت میں منعقد ہوا۔ صوبائی کابینہ نے آئندہ مالی سال کیلئے یکم جولائی سے 31 اکتوبر 2023 تک کے اخراجات کی تخمینے کی اجازت دیدی ہے۔ آئندہ مالی سال کے پہلے چار ماہ کے اخراجات کا تخمینہ 462.426 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال کے پہلے چار ماہ کیلئے کرنٹ بجٹ کی مد میں ٹوٹل 350.041 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ صوبے کے چار ماہ کے اخراجات میں کُل کرنٹ بجٹ میں سے 309.498 ارب روپے بندوبستی اضلاع کیلئے جبکہ 40.543 ارب روپے ضم اضلاع کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔
سالانہ ترقیاتی پروگرام :
مالی سال 2023-24 کے پہلے چار ماہ کیلئے ترقیاتی بجٹ کی مد میں کُل 112.385 ارب روپے مُختص کئے گئے ہیں۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بندوبستی اضلاع کیلئے 92.122 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے جس کی تفصیل درجہ ذیل ہے:
صوبائی ترقیاتی پروگرام برائے بندوبستی اضلاع : 43.333 ارب
دسٹرکٹ اے ڈی پی : 8.667 ارب
سیٹلڈ ایف پی اے : 37.131 ارب
سیٹلڈ پی ایس ڈی پی : 2.991 ارب
قبائلی اضلاع کی ترقی کیلئے پہلے چار ماہ کی اے ڈی پی کا تخمینہ 20.263 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ جس کی تفصیل درجہ ذیل ہے.
ضم اضلاع اے ڈی پی : 8.667 ارب
اے آئی پی : 10.333 ارب
ایف پی اے : 1.263 ارب
پے اینڈ الاونسز اور پنشن
وفاق کی جانب سے مالی سال 2023-24 کے بجٹ میں پے اینڈ الاونسز ماور پنشن میں اعلان کردہ اضافے مطابق اخراجات کا تخمینہ 35411.254 ملین لگای گیا ہے جس کی تفصیلات درج ذیل ہے
ا : صوبائی نگران کابینہ نے گریڈ 1 سے 16 کے صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد ایڈہاک ریلیف جبکہ گریڈ سترہ سے بائیس تک کے صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد ایڈہاک ریلیف کے اضافے کی منظوری دی ہے
اس اضافے سے آئندہ چار ماہ میں 29677.883 ملین کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے
ب : صوبائی کابینہ نے صوبائی حکومت کے پنشنرز کے پنشن میں 17.5 % کے اضافے کی منظوری دیدی ہے
اس اضافے سے آئندہ چار ماہ کے اخراجات کا تخمینہ 5015.884 ملین روپے لگایا گیا ہے
ج : کابینہ نے صوبائی ملازمین کے سفری الاونس ( ٹریولنگ الاونس ) میں 50% اضافے کی بھی منظوری دیدی ہے
اس اضافے سے آئندہ چار ماہ کے اخراجات کا تخمینہ 133.874 ملین روپے لگایا گیا ہے
د : صوبائی معذور ملازمین کے سپیشل کنوینس الاونس مین 100% کا اضافہ کردیا گیا ہے
ڈ : صوبائی ملازمین کے آرڈرلی الاونس کو 14000 سے بڑھا کر 25000 کردیا گیا ہے
ذ : صوبائی ملازمین کے ڈیپیوٹیشن الاونس میں بھی پچاس فیصد کا اضافہ کردیا گیا ہے
ر : سیکرٹریٹ پرفارمنس الاونس میں 100% کا اضافہ کردیا گیا ہے ۔ اس اضافے سے آئندہ چار ماہ کیلئے اخراجات کا تخمینہ 517 ملین روپے لگایا گیا ہے۔
ڑ : کابینہ نے ایگزیکٹیو الاونس کے او ایس ڈی افسران تک توسیع اور اجرا کی بھی منظوری دیدی ہے
ل : مزدور کی کم سے کم ماہانہ اُجرت 26000 بڑھا کر 32000 کردی گئی ہے
م : محکمہ پولیس اور جیل خانہ جات ملازمین کا ماہانہ راشن الاونس 681 سے بڑھا کر 1000 کرنے کی بھی منظوری دیدی گئی ہے
ریلیز پالیسی
جاری سکیموں کے لئے مختص فنڈ کا 10 فیصد اجراء کیا جائے گا
اجراء کرتے ہوئے متعلقہ محکمہ تکمیل کے قریب منصوبوں اور برف پوش علاقوں کو ترجیح دے گا
نئے منصوبوں پر پابندی ہوگی
ادویات کی خریداری اور دیگر لازمی امور کے لئے100 فیصد ریلیز پالیسی ہیلتھ دیپارٹمنت کے درخواست پر ہوگی
ایم ٹی آئی ہسپتالوں کو ماہانہ بنیاد پر 25 فیصد ریلیز ہوگی
نان سیلری بجٹ کی مد میں بھی 25 فیصد ماہانہ ریلیز ہوگی
مینٹیننس و ریپئر اور گندم سبسڈی کا فیصلہ ضرورت کے مطابق کیا جائے گا
فیزیکل ایسٹس کی خریداری پر مکمل پابندی ہوگی
لوکل گورنمنٹ فنڈ ریلیز ماہانہ بنیادوں پر ہوگی
کفایت شعاری
نگران کابینہ نے کفایت شعاری اور غیر ضروری اخراجات کم کرنے کے لیے ان اقدامات کی منظوری دی
کابینہ کا آئندہ چار ماہ کے لیے نئی بھرتیوں پر پابندی کا فیصلہ
نئی گاڑیوں کی خریداری پر بھی پابندی ہو گی۔
یہ پابندی ایمبولینسز، آگ بھجانے والی گاڑیوں، ٹریکٹرز، موٹر سائیکلز، ریکوری وہیکلز اور لائف سیونگ بوٹس کی خریداری پر عائد نہیں ہو گی۔
سرکاری اخراجات پر بیرون ملک سیمینارز اور ورکشاپس میں شرکت پر پابندی ہو گی۔
سرکاری اخراجات پر 5 سٹار ہوٹلز میں سیمینارز اور ورکشاپس کا انعقاد نہیں کیا جائے گا۔
صوبائی حکومت کے اخراجات پر بیرون ملک علاج کرانے پر بھی پابندی ہو گی۔
سرپلس پول سے این او سی لیے بغیر خالی پوسٹوں پر نئی بھرتیاں نہیں ہوں گی۔
ڈائنگ کیڈر کی خالی پوسٹوں پر بھی نئی بھرتیاں نہیں کی جائیں گی۔
ترقیاتی سکیموں جن میں نئی پوسٹیں بنانے، گاڑیوں، مشینری، آلات اور فرنیچر کی خریداری شامل ہو پر محکمہ فنانس سے پیشگی کلیئرنس کے بغیر غور نہیں کیا جائے گا۔
مختلف محکموں میں گزشتہ تین سال سے خالی رہنے والی پوسٹیں ختم کی جائیں گی۔
صوبے اور عوام کی بہتری کے لیے نگران حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات
این ایف سی ایوارڈ میں ضم اضلاع کے شیئر کے حصول کے لئے کوششیں
وفاق سے بجلی کے خالص منافع کی مد میں فنڈز کے حصول کے لیے کاوشیں
کوئی بھی محکمہ اپنے بینک اکاونٹ میں سرکاری محاصل نہیں رکھ سکے گا
وفاق سے دیگر مدوں میں بقایاجات کے حصول کے لیے کوششیں بھی آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حصہ ہیں۔
Comments
Post a Comment